ہم آپ کو جماعت رضائے مصطفےٰ پاکستان کی ویب سائٹ میں خوش آمدید کہتے ہیں ۔

Sunday 22 July 2012

RAMZA NO 2


فضائل رمضان المبارک (قسط نمبر 2)

اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کئے گئے جیسے اگلوں پر فرض ہوئے تھے کہ کہیں تمہیں پرہیز گاری ملے۔ گنتی کے دن ہےں تو تم میں جو کوئی بیمار یا سفر میں ہو تو اتنے روزے اور دنوں میں اور جنہیں اس کی طاقت نہ ہو وہ بدلہ دیں ایک مسکین کا کھانا پھر جو اپنی طرف سے نیکی زیادہ کرے تو وہ اس کیلئے بہترہے اور روزہ رکھنا تمہارے لئے زیادہ بھلا ہے۔ اگر تم جانو رمضان کا مہینہ جس میں قرآن اُترا لوگوں کیلئے ہدایت اور راہنمائی اور فیصلہ کی روشن باتیں تو تم میں جو کوئی یہ مہینہ پائے ضرور اس کے روزے رکھے اور جو بیمار یا سفر میں ہو تو اتنے روزے اور دنوں میں ۔ اللہ تم پر آسانی چاہتا ہے اور تم پر دشواری نہیں چاہتا اور اس لئے کہ تم گنتی پوری کرو اور اللہ کی بڑائی بولو اس پر کہ اس نے تمہیں ہدایت کی اور کہیں تم حق گزار ہو اور اے محبوب! جب تم سے میرے بندے پوچھےں تو میں نزدیک ہوں دعا قبول کرتا ہوں ' پکارنے والے کی جب مجھے پکارے تو انہیں چاہیئے کہ میرا حکم مانیں اور مجھ پر ایمان لائیں کہ کہیں راہ پائیں۔ روزوں کی راتوں میں اپنی عورتوں کے پاس جانا تمہارے لئے حلال ہوا۔ وہ تمہارے لباس ہےں اور تم ان کے لباس۔ اللہ نے جانا کہ تم اپنی جانوں کو خیانت میں ڈالتے تھے۔ تو اس نے تمہاری توبہ قبول کی اور تمہیں معاف فرمایا تو اب ا ن سے صحبت کرو اور طلب کرو جو اللہ نے تمہارے نصیب میں لکھا ہو اور کھاؤ پیو یہاں تک کہ تمہارے لئے ظاہر ہو جائے ،سفیدی کا ڈورا سیاہی کے ڈورے سے پھوٹ کر پھر رات آنے تک روزے پورے کرو اور عورتوں کو ہاتھ نہ لگاؤ جب تم مسجدوں میں اعتکاف سے ہو۔ یہ اللہ کی حد یں ہیں ان کے پاس نہ جاؤ۔ اللہ یونہی بیان کرتا ہے لوگوں سے اپنی آیتیں کہ کہیں انہیں پرہیز گاری ملے۔
روزہ داروں کے لئے بخشش کی بشارت:
اور روزے والے اور روزے والیا ں اور اپنی پارسائی نگاہ رکھنے والے اور نگاہ رکھنے والیاں اور اللہ کو بہت یاد کرنے والے اور یاد کرنے والیاں ان سب کے لئے اللہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے۔

 ٢٢سورئہ الاحزاب آیت نمبر ٣٥)
حدیث ١:حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم فرماتے ہیں جب رمضان آتا ہے آسمان کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں ۔ ایک اور روایت میں ہے کہ رحمت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں اور شیاطین زنجیروں میں جکڑا دئیے جاتے ہیں۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم )
امام احمد و ترمذی و ابن ماجہ کی روایت میں ہے جب ماہِ رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے تو شیاطین اور سرکش جن قید کر لئے جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دئیے جاتے ہیں تو اُن میں سے کوئی دروازہ کھولا نہیں جاتا اور جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں تو اُن میں سے کوئی دروازہ بند نہیں کیا جاتا اور منادی (ندا کرنے والا) پکارتا ہے اے خیر طلب کرنے والے متوجہ ہو اور اے شر کے چاہنے والے باز رہ اور کچھ لوگ جہنم سے آزاد ہوتے ہیں اور یہ ہر رات میں ہوتا ہے ۔
امام احمد و نسائی کی روایت انہی سے ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا رمضان آیا یہ برکت کا مہینہ ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے اس کے روزے تم پر فرض کئے ہیں۔ اس میں آسمان کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور سرکش شیطانوں کے (گلے میں) طوق ڈال دئیے جاتے ہیں اور اس میں ایک رات ایسی ہے جو ہزار مہینوں سے بہتر ہے جو اس کی بھلائی سے محروم رہا وہ بے شک محروم ہے۔
حدیث ٢: حضرت سید نا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم فرماتے ہیں رمضان کی آخر شب میں اس اُمت کی مغفرت ہوتی ہے۔ عرض کی گئی کیا وہ شب قدر ہے فرمایا نہیں کام کرنے والے کو اس وقت مزدوری پوری دی جاتی ہے جب وہ کام پورا کرے۔(امام احمد)
حدیث ٣: حضرت سید نا سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے شعبان کے آخری دن وعظ فرمایا'' اے لوگو! تمہارے پاس عظمت والا برکت والا مہینہ آیا' وہ مہینہ جس میں ایک رات ہزار مہینوں سے بہتر ہے ۔ اس کے روزے اللہ تعالیٰ نے فرض کئے اور اس کی رات میں قیام (نفل نماز پڑھنا) تطوع (یعنی سنت) جو اس میں نیکی کا کوئی کام کرے تو ایسا ہے جیسے اور کسی مہینے میں فرض ادا کیا اور اس میں جس نے فرض ادا کیا تو ایسا ہے جیسا اور دنوں میں ستر فرض ادا کئے۔ یہ مہینہ صبر کا ہے اور صبر کا ثواب جنت ہے اور یہ مہینہ مواسات کا ہے او ر اس مہینے میں مومن کا رزق بڑھایا جاتا ہے جو اس میں روزہ دار کو افطار کرائے' اُس کے لئے گناہوں سے مغفرت ہے اور اس کی گردن آگ سے آزاد کر دی جائے گی اور اس افطار کرانے والے کو ویسا ہی ثواب ملے گا جیسا روزہ رکھنے والے کو ملے گا بغیر اس کے کہ اس کے اجر میں سے کچھ کم ہو۔ ہم نے عرض کی ''یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ہم میں سے ہر شخص وہ چیز نہیں پاتا' جس سے روزہ افطار کرائے۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا ''اللہ تعالیٰ یہ ثواب اس شخص کو بھی دے گا جو ایک گھونٹ دودھ یا ایک خرما (کھجور) یا ایک گھونٹ پانی سے روزہ افطار کرائے اور جس نے روزہ دار کو پیٹ بھر کھانا کھلایا' اس کو اللہ تعالیٰ میرے حوض سے پلائے گا کہ کبھی پیاسا نہ ہو گا۔ یہاں تک کہ جنت میں داخل ہو جائے گا۔ یہ وہ مہینہ ہے کہ اس کا اوّل رحمت ہے اور اس کا اوسط مغفرت ہے اور آخر جہنم سے آزادی ہے جو اپنے غلاموں پر اس مہینے میں تخفیف کرے یعنی کام میں کمی کرے اللہ تعالیٰ اُسے بخش دے گا اور جہنم سے آزاد فرما دے گا۔(بیہقی شعب الایمان)
حدیث ٤: حضرت سید نا عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم فرماتے ہیں کہ'' روزہ اور قرآن بندہ کے لئے شفاعت کریں گے روزہ کہے گا اے رب! میں نے کھانے اور خواہشوں سے دن میں اسے روک دیا' میری شفاعت اس کے حق میں قبول فرما۔ قرآن کہے گا اے رب! میں نے اسے رات میں سونے سے باز رکھا' میری شفاعت اس کے حق میں قبول فرما۔ دونوں کی شفاعتیں قبول ہوں گی''۔(امام احمد و حاکم اور طبرانی کبیر میں اور ابن ابی الدنیا اور بیہقی شعب الایمان)
حدیث٥: صحیحین میںحضرت سید نا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم فرماتے ہیں آدمی کے ہر نیک کام کا بدلہ دس سے سات سو تک دیا جاتا ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا مگر روزہ کہ وہ میرے لئے ہے اُس کی جزا میں دوں گا ۔ بندہ اپنی خواہش اور کھانے کو میری وجہ سے ترک کرتا ہے ۔ روزہ دار کیلئے دو خوشیاں ہیں ایک افطار کے وقت اور ایک اپنے رب سے ملنے کے وقت اور روزہ دار کے منہ کی بو اللہ عزوجل کے نزدیک مشک سے زیادہ پاکیزہ ہے اور روزہ سپر (ڈھال) ہے اور جب کسی کے روزہ کا دن ہو تو نہ بےہودہ بکے اور نہ چیخے۔ اگر کوئی اُس سے گالی گلوچ کرے یا لڑنے پر آمادہ ہو تو کہہ دے میں روزہ دار ہوں۔ اسی کے مثل امام مالک و ابوداؤد و ترمذی و نسائی اور ابن خزیمہ نے روایت کی ہے۔     (باقی آئندہ  انشاء اللہ تعا لیٰ)

0 comments:

Post a Comment

Blogger Widgets
Blogger Widgets