ہم آپ کو جماعت رضائے مصطفےٰ پاکستان کی ویب سائٹ میں خوش آمدید کہتے ہیں ۔

Saturday, 21 July 2012

RAMZAN NO 1

رمضان المبارک (قسط نمبر1)
روزہ کی تعریف:
روز عرف شرع میں مسلمان کا عبادت کی نیت سے صبح صادق سے غروب آفتاب تک اپنے آپ کو قصداً کھانے' پینے' جماع سے باز رکھنا ہے عورت کا حیض و نفاس سے خالی ہونا شرط ہے۔(عامہ کتب ' تنویر الابصار' جلد ٢، ص ١١٠)
روزہ کے درجے: روزے کے تین درجے ہیں۔ ایک عام لوگوں کا روزہ کہ یہی پیٹ اور شرم گاہ کو کھانے پینے اور جماع سے روکنا' دوسرا خواص کا روزہ کہ ان کے علاوہ آنکھ' زبان' ہاتھ' پاؤں اور تمام اعضاء کو گناہ سے پاک رکھنا۔ تیسرا خاص الخاص کا کہ جمیع ماسوا اللہ (اللہ کے سوا ہر چیز) سے اپنے آپ کو بالکلیہ جدا کر کے صرف اسی کی طرف متوجہ رہنا۔ (جوہرہ نیرہ)
روزے کے مقاصد:
    قرآن پاک کے فرمان کے مطابق مسلمانوں کو روزہ رکھنے کا حکم اس لئے دیا گیاہے تا کہ وہ پرہیز گار بن جائیں ۔ لہٰذا اگر کوئی آدمی روزے رکھے لیکن گناہوں سے باز نہ آئے تو اس نے روزے رکھنے کا مقصد نہیں سمجھا' جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ
ٖ وسلم کا فرمان عالی شان ہے کہ ''کتنے ہی روزے دار ایسے ہیں' جنہیں روزہ سے بھوک پیاس کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا''۔ اس حدیث مبارکہ کو سامنے رکھ کر اگر اپنا جائزہ لیں تو پتہ چلے گا کہ بہت سارے روزہ دار سود اور رشوت کے لین دین ' ناپ تول میں کمی' غیبت' بدگمانی اور بدنگاہی جیسے بڑے بڑے گناہوں میں بھی مصروف ہیں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ بعض لوگ روزہ تو پابندی سے رکھتے ہیں لیکن نماز پنجگانہ کی پابندی نہیںکرتے حالانکہ جس طرح روزہ فرض ہے ' ایسے ہی نماز بھی فرض ہے بلکہ نماز کا نمبر پہلے آتا ہے اور ایک روایت میں یہ بھی آتا ہے کہ ''بے نماز کی کوئی نیکی قابل قبول نہیں''۔ یہ بھی یاد رہے کہ نماز کی پابندی بھی ضروری ہے اور امام بھی صحیح العقیدہ اہلسنّت و جماعت سنی حنفی بریلوی ہو' کسی بدعقیدہ کے پیچھے نماز ادا کرنا' نیکی برباد گناہ لازم' والی بات ہے۔ ایسے ہی بعض لوگ روزہ تو رکھتے ہیں لیکن تراویح نہیں پڑھتے حالانکہ روزہ رکھنا رمضان کے دنوں کا حق ہے اور تراویح پڑھنا' رمضان شریف کی راتوں کا حق ہے ۔ اگر کوئی آدمی واقعی تھکا ماندہ ہو تو وہ تراویح چھوڑنے کی بجائے بیٹھ کر پڑھ لے لیکن چھوڑے نہ۔ بعض آدمی جب تھکے ہوں تو وہ تراویح آٹھ پڑھ لیتے ہیں' یہ بات غلط اور من گھڑت ہے اور اجماع اُمت کے خلاف ہے کیو نکہ حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور سے لے کر آج تک باجماعت تراویح پڑھنا بیس رکعت ہی ثابت ہے۔
روزے کے آداب:
روزہ رکھنا فرض ہے اور ا س کا احترام کرنا واجب ہے ۔سب سے افضل احترام یہی ہے کہ روزہ رکھا جائے اور نماز کی پابندی کی جائے ۔جو لوگ استطاعت کے باوجود روزہ نہیں رکھتے اور روزہ داروں کے سامنے کھاتے پیتے ہیں وہ ایک طرف تارک فرض اور دوسری طرف احترام فرض نہ کرنے کی وجہ سے سخت گناہ گار ہوتے ہیں۔
جب روزے دار اپنی قبروں سے اٹھیں گے تو ان کے رو برو کھانوں کے دستر خوان اور پانی کے کوزے پیش کئے جائیں گے اور کہا جائے گا کہ کھاؤ کیونکہ جب لوگ کھاتے تھے تو تم بھوکے رہے اور کہا جائے گا پیو کیونکہ جب لوگ پیتے تھے تم اس وقت پیاسے رہتے تھے اور آرام کرو۔ پس وہ کھائیں گے اور پئیں گے۔ حالانکہ لوگ حساب میں ہوں گے۔

0 comments:

Post a Comment

Blogger Widgets
Blogger Widgets