ہم آپ کو جماعت رضائے مصطفےٰ پاکستان کی ویب سائٹ میں خوش آمدید کہتے ہیں ۔

Wednesday 8 August 2012

RAMZA NO 5


              فضائل رمضان المبارک   (قسط نمبر5)   

حدیث نمبر13 :  اصبہانی نے حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا'' جب رمضان کی پہلی رات ہوتی ہے اللہ عزوجل اپنی مخلوق کی طرف نظر فرماتا ہے اور جب اللہ کسی بندہ کی طرف نظر فرمائے تو اُسے کبھی عذاب نہ دے گا اور ہر روز دس لاکھ کو جہنم سے آزاد فرماتا ہے اور جب انتیسویں رات ہوتی ہے تو مہینے بھر میں جتنے آزاد کئے اُن کے مجموعہ کے برابر اُس ایک رات میں آزاد کرتا ہے پھر جب عید الفطر کی رات آتی ہے ، ملائکہ خوشی کرتے ہیں اور اللہ عزوجل اپنے نور کی خاص تجلی فرماتا ہے۔ فرشتوں سے فرماتا ہے اے گروہ ملائکہ اس مزدور کا کیا بدلہ ہے' جس نے کام پورا کر لیا۔ فرشتے عرض کرتے ہیں اس کو پورا اجر دیا جائے۔ اللہ عزوجل فرماتا ہے میں تمہیں گواہ کرتا ہوں کہ میں نے ان سب کو بخش دیا''۔
حدیث
١٤: ابن خزیمہ نے حضرت سیدنا ابومسعود غفاری رضی اللہ عنہ سے ایک طویل حدیث روایت کی  اُس میں یہ بھی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا اگر بندوں کو معلوم ہوتا کہ رمضان کیا چیز ہے تو میری اُمت تمنا کرتی پورا سال رمضان ہی ہو۔
حدیث
١٥:حضور نبی اکرم نور مجسم شفیع معظم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا ''جو کوئی رمضان میں مجلس وعظ میں حاضر ہو' اُس کے ہر قدم پر ایک سال کی عبادت کا ثواب لکھا جاتا ہے اور قیامت کے دن وہ شخص میرے ساتھ سایہئ عرش کے نیچے ہو گا ۔اور جو شخص رمضان میں نمازبا جماعت پر ہمیشگی کرے گا اُس کو بعوض ہر رکعت کے جنت میں ایک نورانی شہر عطا کیاجائے گا ۔اور جو کوئی رمضان میں اپنے ماں باپ کے ساتھ خدمت اور احسان اور سلوک کے ساتھ پیش آئے اپنی طاقت کے موافق جو کچھ بھی رکھتا ہو 'اللہ تعالیٰ اُس کو اپنا منظوررحمت فرمائے گا اور میں اُس کا کفیل ہو ںگا ۔اور جو عورت رمضان میں اپنے شوہر کو خوش رکھنے کی کوشش کرے اُس کو حضرت مریم اور آسیہ علی نبینا علیہما الصلوٰۃ والسلام کے برابر ثواب عطا کیا جائے گا ۔اور جو رمضان میں کسی مسلمان کی حاجت پوری کر دے اللہ تعالیٰ اُس کی ایک لاکھ حاجتیں پوری کرے گا ۔اورجو کوئی کسی محتاج کنبہ والے کو رمضان میں اللہ واسطے دے اس کے نامہئ اعمال میں ایک لاکھ نیکی لکھی جاتی ہیں اور ایک لاکھ گناہ مٹا دئیے جاتے ہیں اور جنت میں ایک لاکھ درجے بلند کر دئیے جاتے ہیں''
حدیث
١٦: حضور سرور عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ و سلم فرماتے ہیں ''جو شخص مکرو فریب کے کام اور مکرو فریب کی بات نہ چھوڑے ۔اللہ تعالیٰ کو اُس کا کھانا پینا چھوڑنے کی حاجت نہیں ہے ''۔(مشکوٰۃ شریف کتاب الصوم باب تنزیہ الصوم)
لہٰذا اس مہینہ میں تو ضرور جھوٹ' دغا بازی ' غیبت 'تمام بُرے کاموں سے پرہیز لازمی ہے ۔
روزے سے یہ مقصود نہیں ہے کہ تم بھوکے پیاسے رہو بلکہ مقصودیہ ہے کہ تم متقی بن جاؤ ۔
حدیث
١٧:حضرت سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم نور مجسم شفیع معظم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا''جب ماہ رمضان کی پہلی رات آتی ہے تو آسمانوں اور جنت کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور آخر رات تک بند نہیں ہوتے جو کوئی بندہ اس ماہ مبارک کی کسی بھی رات میں نماز پڑھتا ہے تو اللہ عزوجل اُس کے ہر سجدہ کے عوض (یعنی بدلہ میں) اس کیلئے پندرہ سو نیکیاں لکھتا ہے اور اُس کیلئے جنت میں سرخ یا قوت کا گھر بناتا ہے جس میں ساٹھ ہزار دروازے ہوں گے اور ہر دروازے کے پٹ سونے کے بنے ہوں گے ' جن میں یا قوت سرخ جڑے ہوں گے۔ پس جو کوئی ماہ رمضان کا پہلا روزہ رکھتا ہے تو اللہ عزوجل مہینے کے آخر دن تک اُس کے گناہ معاف فرما دیتا ہے اور اُس کیلئے صبح سے شام تک ستر ہزار فرشتے دعائے مغفرت کرتے رہتے ہیں ۔ رات اور دن میں جب بھی وہ سجدہ کرتا ہے تو اُس کے ہر سجدہ کے عوض (یعنی بدلے) اُسے (جنت میں) ایک ایسا درخت عطا کیا جاتا ہے کہ اُس کے سائے میں گھوڑ سوار پانچ سو برس تک چلتا رہے''۔
حدیث
١٨:حضرت سیدنا عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم نور مجسم شفیع معظم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا''رمضان شریف کی ہر شب آسمانوں میں صبح صادق تک ایک منادی یہ ندا کرتا ہے ''اے اچھائی مانگنے والے! مکمل کر (یعنی اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی طرف آگے بڑھ) اور خوش ہو جا ۔ اے شریر! شر سے باز آ جا اور عبرت حاصل کر۔ ہے کوئی مغفرت کا طالب ! کہ اُس کی طلب پوری کی جائے۔ ہے کوئی توبہ کرنے والا! کہ اس کی توبہ قبول کی جائے۔ ہے کوئی دعا مانگنے والا کہ اُس کی دعا قبول کی جائے۔ یہ کوئی سائل کہ اُس کا سوال پورا کیا جائے۔ اللہ تعالیٰ رمضان المبارک کی ہر شب میں افطار کے وقت ساٹھ ہزار گنہگاروں کو دوزخ سے آزاد فرما دیتا ہے اور عید کے دن سارے مہینے کے برابر گنہگاروں کی بخشش کی جاتی ہے۔(الدرالمنثور جلد١، ص ١٤٦)
حدیث
١٩:حضرت سیدنا عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم نور مجسم شفیع معظم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا''اللہ عزوجل ماہ رمضان میں روزانہ افطار کے وقت دس لاکھ ایسے گنہگاروں کو جہنم سے آزاد فرماتا ہے' جن پر گناہوں کی وجہ سے جہنم واجب ہو چکا تھا ۔ نیز شب جمعہ اور روز جمعہ (یعنی جمعرات کو غروب آفتاب سے لے کر جمعہ کو غروب آفتاب تک) کی ہر ہر گھڑی میں ایسے دس دس لاکھ گنہگاروں کو جہنم سے آزاد کیا جاتا ہے جو عذاب کے حق دار قرار دیئے جا چکے ہوتے ہیں۔
(کنز العمال جلد
٨، ص ٢٢٣، حدیث ٢٣٧١٦)
حدیث
٢٠:حضرت سیدنا عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رحمت عالم' نور مجسم' حبیب اکرم ' نبی محترم ' رسول محتشم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان مبارکہ ہے کہ ''جب رمضان شریف کی پہلی تاریخ آتی ہے تو عرش عظیم کے نیچے سے مَثِیْرَہ نامی ہوا چلتی ہے جو جنت کے درختوں کے پتوں کو ہلاتی ہے ۔ اس ہوا کے چلنے سے ایسی دلکش آواز بلند ہوتی ہے کہ اس سے بہتر آواز آج تک کسی نے نہیں سنی۔ اس آواز کو سن کر بڑی بڑی آنکھوں والی حوریں ظاہر ہوتی ہیں ۔ یہاں تک کہ جنت کے بلند محلوں پر کھڑی ہو جاتی ہےں اور کہتی ہیں''ہے کوئی جو ہم کو اللہ تعالیٰ سے مانگ لے کہ ہمارا نکاح اُس سے ہو'' پھر وہ حوریں داروغہ جنت (حضرت) رضوان (علیہ الصلوٰۃ والسلام) سے پوچھتی ہیں ''آج یہ کیسی رات ہے؟'' (حضرت) رضوان (علیہ الصلوٰۃ والسلام) جو ابا ً تلبیہ (یعنی لبیک) کہتے ہیں پھر کہتے ہیں ''یہ ماہ رمضان کی پہلی رات ہے' جنت کے دروازے اُمت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزے داروں کیلئے کھول دئیے گئے ہیں''۔  (الترغیب والترہیب جلد٦، ص ٦٠، حدیث ٢٣)
حدیث
٢١: اللہ تعالیٰ نے حضرت سیدنا موسیٰ کلیم اللہ علی نبینا و علیہ الصلوٰۃ والسلام سے فرمایا کہ میں نے اُمت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دو نور عطا کئے ہیں تا کہ دو اندھیروں کے ضرر (یعنی نقصان) سے محفوظ رہیں ۔ سیدنا موسیٰ کلیم اللہ علیہ الصلوٰۃ والسلام نے عرض کی یا اللہ عزوجل! وہ دو نور کون کون سے ہیں؟ ارشاد ہواکہ ایک نور رمضان اور دوسرا نور قرآن ''۔ سیدنا موسیٰ کلیم اللہ علیٰ نبینا و علیہ الصلوٰۃ والسلام نے عرض کی دو اندھیرے کون کون سے ہیں؟ فرمایا ''ایک قبر کا اور دوسرا قیامت کا ''۔(درۃ الناصحین ص ٩)
حدیث
٢٢:امیر المومنین حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم نور مجسم شفیع معظم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔
    ذاکر اللہ فی رمضان یغفرلہ وسائل اللہ فیہ لا یخیب
ترجمہ     ''رمضان میں ذکر اللہ عزوجل کرنے والے کو بخش دیا جاتا ہے اور اس مہینے میں اللہ تعالیٰ سے مانگنے والا محروم نہیں رہتا''۔
حدیث
٢٣:حضرت سیدنا عبد اللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم نور مجسم شفیع معظم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا''جس کو رمضان کے اختتام کے وقت موت آئی وہ جنت میں داخل ہو گا اور جس کی موت عرفہ کے دن (یعنی ٩ ذوالحجہ ) کے ختم ہوتے وقت آئی وہ بھی جنت میں داخل ہو گا اور جس کی موت صدقہ دینے کی حالت میں آئی وہ بھی داخل جنت ہو گا۔ (حلیۃ الاولیاء جلد٥، ص ٢٦، حدیث ٦١٨٧)
حدیث
٢٤:ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم نور مجسم شفیع معظم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا''جس کا روزہ کی حالت میں انتقال ہوا ' اللہ عزوجل ا س کو قیامت تک کے روزوں کا ثواب عطا فرماتا ہے''۔(الفردوس بما ثور الخطاب جلد٣، ص ٥٠٤، حدیث ٥٥٥٧)
حدیث
٢٥:سیدنا ام ہانی رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم نور مجسم شفیع معظم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا''میری اُمت ذلیل و رُسوا نہ ہو گی جب تک وہ ماہ رمضان کا حق ادا کرتی رہے گی'' ۔ عرض کی گئی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے حق کو ضائع کرنے میں ان کا ذلیل و رُسوا ہونا کیا ہے؟ فرمایا ''اس ماہ میں ان کا حرام کاموں کا کرنا' پھر فرمایا جس نے اس ماہ میں زنا کیا یا شراب پی تو اگلے رمضان تک اللہ عزوجل اور جتنے آسمانی فرشتے ہیں سب اُس پر لعنت کرتے ہیں ۔ پس اگر یہ شخص اگلے ماہ رمضان کو پانے سے پہلے ہی مر گیا تو اس کے پاس کوئی ایسی نیکی نہ ہو گی جو اسے جہنم کی آگ سے بچا سکے۔ پس تم ماہ رمضان کے معاملے میں ڈرو کیونکہ جس طرح اس ماہ میں مہینوں کے مقابلے میں نیکیاں بڑھا دی جاتی ہیں ' اسی طرح گناہوں کا بھی معاملہ ہے''۔ ۔ 
                       (المعجم الصغیر للطبرانی جلد٩، ص ٦٠، حدیث ١٤٨٨)
                                   (باقی آئندہ انشاء اللہ تعالیٰ )

0 comments:

Post a Comment

Blogger Widgets
Blogger Widgets