ہم آپ کو جماعت رضائے مصطفےٰ پاکستان کی ویب سائٹ میں خوش آمدید کہتے ہیں ۔

Friday 10 August 2012

RAMZAN 6


                        فضائل رمضان المبارک   (قسط نمبر6)  

حدیث ٢٦:امیر المومنین حضرت سیدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم رؤف رحیم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان مبارکہ ہے ''جس نے ماہ رمضان کا ایک روزہ بھی خاموشی اور سکون سے رکھا اس کے لئے جنت میں ایک گھر سرخ یا قوت یا سبز زبر جد کا بنایا جائے گا ۔ (مجمع الزوائد جلد٣، ص ٣٤٦، حدیث ٣٧٩٢)
حدیث
٢٧:حضرت سیدنا عبد اللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم نور مجسم شفیع معظم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا''روزہ دار کا سونا عبادت اور اس کی خاموشی تسبیح کرنا اور اس کی دعا قبول اور اس کا عمل مقبول ہوتا ہے''۔ (شعب الایمان جلد٣، ص ٤٠٥، حدیث ٣٩٣٨)
حدیث٢٨:ام المومنین حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں ''میرے سرتاج' صاحب معراج 'رحمتہ للعٰلمین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان عالی شان ہے ''جو بندہ روزہ کی حالت میں صبح کرتا ہے ' اُس کیلئے آسمان کے دروازے کھول دئیے جاتے ہیں اور اس کے اعضاء تسبیح کرتے ہیں اور آسمان دنیا پر رہنے والے (فرشتے) اس کیلئے سورج ڈوبنے تک مغفرت کی دعا کرتے رہتے ہیں ۔ اگر وہ ایک یا دو رکعتیں پڑھتا ہے تو یہ آسمانوں میں اس کے لئے نور بن جاتی ہےں او ر حورعین (یعنی بڑی آنکھوں والی حوروں) میں سے اس کی بیویاں کہتی ہیں اے اللہ عزوجل تو اس کو ہمارے پاس بھیج دے' ہم اس کے دیدار کی بہت زیادہ مشتاق ہیں اور اگر وہ لا الہ الا اللہ یا سبحان اللہ یا اللہ اکبر پڑھتا ہے تو ستر ہزار فرشتے اس کا ثواب سورج ڈوبنے تک لکھتے رہتے ہیں۔
حدیث٢٩:امیر المومنین حضرت مولائے کائنات علیٰ المرتضیٰ شیر خدا کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم نور مجسم شفیع معظم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا''جس کو روزے نے کھانے یا پینے سے روک دیا کہ جس کی اسے خواہش تھی تو اللہ تعالیٰ اسے جنتی پھل میں سے کھلائے گا اور جنتی شراب سے سیراب کرے گا''۔
            (شعب الایمان جلد
٣، ص ٤١٠، حدیث ٣٩١٧)
حدیث٣٠:حضرت سیدنا عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم نور مجسم شفیع معظم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا''قیامت والے دن روزہ داروں کیلئے ایک سونے کا دستر خوان رکھا جائے گا ' حالانکہ لوگ (حساب کتاب کے) منتظر ہوں گے''۔ (کنز العمال جلد٨، ص ٢١٤، حدیث ٢٣٦٤)
حدیث ٣١:حضرت سیدنا کعب الاحبار رضی اللہ عنہ سے مروی ہے فرماتے ہیں ''بروز قیامت ایک منادی اس طرح نداء کرے گا ہر بو نے والے (یعنی عمل کرنے والے) کو اس کی گھیتی (یعنی عمل) کے برابر اجر دیا جائے گا ۔ سوائے قرآن والوں (یعنی عالم قرآن) اور روزہ داروں کے کہ انہیں بے حدو بے حساب اجر دیا جائے گا۔
            (شعب الایمان جلد
٣، ص ٤١٣، حدیث ٣٩٢٨)
حدیث ٣٢:حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم نور مجسم شفیع معظم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا''جس نے رمضان کے ایک دن کا روزہ بغیر رخصت و بغیر مرض افطار کیا (یعنی نہ رکھا) تو زمانہ بھر کا روزہ بھی اُس کی قضا نہیں ہو سکتا اگرچہ بعد میں رکھ بھی لے''۔
(صحیح بخاری جلد١، ص ٦٣٨، حدیث ١٩٣٤)
    یعنی وہ فضیلت جو رمضان المبارک میں روزہ رکھنے کی تھی اب کسی طرح نہیں پا سکتا۔ لہٰذا ہمیں ہر گز ہر گز غفلت کا شکار ہو کر روزہ رمضان جیسی عظیم الشان نعمت نہیں چھوڑنی چاہیئے۔ جو لوگ روزہ رکھ کر بغیر صحیح مجبوری کے توڑ دیتے  ہیں ان کو اللہ عزوجل کے قہر و غضب سے ڈرنا چاہیئے ۔
حدیث ٣٣:حضرت سیدنا ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ سرکار مدینہ سرور قلب وسینہ حضور نبی اکرم نور مجسم شفیع معظم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا''میں سویا ہوا تھا تو خواب میں دو شخص میرے پاس آ ئے اور مجھے ایک دشوار گزار پہاڑ پر لے گئے۔ جب میں پہاڑ کے درمیانی حصے پر پہنچا تووہاں بڑی سخت آوازیں آ رہی تھیں' میں نے کہا ''یہ کیسی آوازیں ہیں؟'' تو مجھے بتایا گیا کہ یہ جہنمیوں کی آوازیں ہیں ۔ پھر مجھے اور آگے لے جایا گیا تو میں کچھ ایسے لوگوں کے پاس سے گزرا کہ اُن کو اُن کے ٹخنوں کی رَگوں میں باندھ کر (الٹا) لٹکایا گیا تھا اور اُن لوگوں کے جبڑے پھاڑ دئیے گئے تھے' جن سے خون بہہ رہا تھا تو میں نے پوچھا ''یہ کون لوگ ہیں؟'' تو مجھے بتایا گیا کہ یہ لوگ روزہ افطار کرتے تھے قبل اس کے کہ روزہ افطار کرنا حلال ہو''۔ (یعنی روزہ توڑ دیتے تھے)
(صحیح ابن حبان جلد
٩، ص ٢٨٦، حدیث ٧٤٤٨)
حدیث ٣٤:حضرت سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ تاجدار مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان مبارکہ ہے ''جس نے ماہ رمضان کو پایا اور اس کے روزے نہ رکھے وہ شخص شقی (یعنی بدبخت ) ہے جس نے اپنے والدین یا کسی ایک کو(بڑھاپے کی حالت میں) پایا اور ان کے ساتھ اچھا سلوک نہ کیا وہ بھی شقی (یعنی بدبخت) ہے اور جس کے پاس میرا ذکر ہوا اور اُس نے مجھ پر درود نہ پڑھا وہ بھی شقی (یعنی بدبخت) ہے''۔
             (مجمع الزوائد ، جلد
٣، ص ٣٤٠، حدیث ٤٧٧٣)
حدیث٣٥ضرت سید نا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا جو شخص(روزے کی حالت میں) جھوٹ بولنا اور اس پر عمل کرنا ترک نہیں کرتا تو اللہ تعالیٰ کو کوئی ضرورت نہیں کہ وہ اپنے کھانے پینے کو چھوڑ دے۔ (بخاری'مشکوٰۃ )
حدیث ٣٦:حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا اگر روزہ کی حالت میں کسی نے بھول کر کچھ کھایا یا پیا تو اس کو چاہیئے کہ اپنے روزہ کو مکمل کرے کیونکہ اس کو اللہ تعالیٰ نے کھلایا اور پلایا ہے۔ (متفق علیہ)
حدیث ٣٧:حضرت سید نا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے کہ اس وقت ایک شخص بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا یا رسول اللہ میں تو ہلاک ہو گیا ۔ سرکار نے فرمایا کیا ہوا ہے۔ کہنے لگا کہ میں نے روزہ کی حالت میں اپنی بیوی کے ساتھ ہمبستری کی ہے۔ سرکار نے فرمایا کیا تمہارے اندر اتنی طاقت ہے کہ تم ایک غلام کو آزاد کرو۔ کہنے لگا نہیں ۔ آپ نے دریافت فرمایا کیا دو مہینے مسلسل روزہ رکھ سکتے ہو ۔ کہنے گا نہیں۔ آپ نے پھر دریافت فرمایا کیا ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلانے کی استطاعت ہے۔ کہنے لگا نہیں۔ تب نبی علیہ السلام نے اس شخص سے فرمایا بیٹھ جاؤ اور خود حضور علیہ الصلوٰہ والسلام بھی بیٹھے رہے ۔ ہم بھی حاضرخدمت تھے۔ اسی دوران نبی علیہ السلام کی خدمت میں ایک تھیلا لایا گیا' جس میں پندرہ سے بیس صاع تک کھجوریں تھیں۔ نبی علیہ السلام نے فرمایا وہ سائل کہاں ہے تو اس نے کہا یا رسول اللہ میں حاضر ہوں ۔ تب آپ نے فرمایا یہ کھجوریں لو اور ان کو صدقہ کر دو۔ وہ شخص کہنے لگا یا رسول اللہ اپنے سے زیادہ غریب کو دوں ' خدا کی قسم مدینہ کے ان پہاڑوں کے درمیان کوئی گھرانہ میرے گھر سے زیادہ غریب نہیں ہے۔ یہ سن کر رسولِ خدا اس طرح مسکرائے کہ آپ کے دندان مبارک ظاہر ہو گئے۔ آپ نے فرمایا ان کو اپنے گھر والوں کو کھلا دو۔ (متفق علیہ)
حدیث
٣٨:حضرت سیدنا عامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے روزہ کی حالت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو لاتعداد مرتبہ مسواک کرتے دیکھا ہے۔ (ترمذی، ابوداؤد'مشکوٰۃ)
حدیث
٣٩:حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ روایت کرتی ہیں کہ حمزہ بن عمر واسطی جو کثرت سے روزہ رکھتے تھے۔ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے دریافت کیا کہ میں دوران سفر روزہ رکھوں تو آپ نے فرمایا چاہو رکھو اور چاہو افطار کرو۔(یعنی نہ رکھو) (متفق علیہ)
حدیث ٤٠: حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا کسی خاتون کیلئے یہ حلال نہیں کہ وہ اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر روزہ رکھے اور گھر میں کسی کو شوہر کی مرضی کے بغیر آنے کی اجازت دے۔ (مشکوٰۃ'مسلم)
حدیث ٤١:حضرت سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا جو شخص اس حال میں مرا کہ اس کے ذمہ رمضان کے روزوں کی قضا لازم تھی تو اس کی جانب سے اس کا ولی روزوں کی قضا کرے۔(متفق علیہ)
حدیث ٤٢:نافع نے حضرت سیدناابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا جو شخص مرا ا ور اس کے ذمہ رمضان کے روزوں کی قضا ہے تو اس کی طرف سے ہر دن کے بدلے ایک مسکین کو کھانا کھلایا جائے ۔(مشکوٰۃ) 
حدیث ٤٣:حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا رمضان کے بعد دوسرے فضیلت والے روزے ماہ محرم کے ہیںاور فرض نمازوں کے بعد افضل ترین عبادت رات کے وقت کی نماز (نماز تہجد)ہے۔ (مسلم)
حدیث ٤٤:حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا کہ پیر اور جمعرات کو اعمال پیش کئے جاتے ہیں۔ لہٰذا میں یہ چاہتا ہوں کہ جب اعمال پیش کئے جائیں تو میں روزہ سے ہوں ۔ (ترمذی)
حدیث
٤٥:حضرت سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ایک مہینہ میں ہفتہ' اتوار اور پیر کو روزہ رکھتے تھے اور دوسرے مہینہ منگل ' بدھ اور جمعرات کو روزہ رکھتے تھے۔(مشکوٰۃ شریف)
حدیث
٤٦:حضرت مسلم قرشی روایت کرتے ہیں یا تو میں نے سوال کیا یا کسی اور نے رسولِ خدا سے مسلسل روزوں کے بارے میں دریافت کیا تو آپ نے فرمایا تمہارے اہل و عیال کا تم پر حق ہے ۔ رمضان کے روزے رکھو اور ان کے بعد جو اس سے متصل ہیں(شوا ل کے چھ روزے ) اس کے علاوہ ہر بدھ اور جمعرات کو روزہ رکھو اگر ان دنوں تم نے روزے رکھے تو گویا تم نے ہمیشہ روزے رکھے ۔ (ابوداؤد' ترمذی)
حدیث ٤٧:حضرت سیدہ حفصہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ چار عمل ایسے تھے جن کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کبھی ترک نہیں فرماتے تھے۔ عاشورہ کا روزہ ' ذی الحجہ کے پہلے عشرہ (نو دن) کے روزے اور ہر مہینہ کے تین روزے اور فجر سے پہلے دو رکعت نماز کی ادائیگی۔( مشکوٰۃشریف' نسائی)
حدیث ٤٨:حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ایام بیض (تیرہ' چودہ' پندرہ) کے روزوں سے سفر و حضر میں کبھی افطار نہ فرماتے۔(یعنی چھوڑتے نہیں تھے) (نسائی شریف)
حدیث ٤٩:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا ہر چیز میں زکوٰۃ ہے اور جسم کی زکوٰۃ روزہ ہے۔ (مشکوٰۃ شریف 'ابن ماجہ)
حدیث
٥٠: حضور پاک صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا کہ میں نے سدرۃ المنتہیٰ کے قریب ایک ایسا فرشتہ دیکھا جس کو اس سے قبل نہیں دیکھا گیا تھا۔ اس کا طول اور عرض ایک سال کی مسافت کی مقدار کے مطابق تھا۔ اس کے ستر ہزار سر تھے۔ ہر سر میں ستر ہزار منہ تھے اور ہر منہ میں ستر ہزار زبانیں تھیں ۔ ہر سر میں ایک ہزار نور کی چوٹیاں تھیں اور ہر چوٹی میں ایک ہزار موتی اللہ تعالیٰ کی قدرت سے متعلق تھے۔ ہر موتی کے پیٹ میں ایک نور کا سمندر موجزن تھا اور سمندر میں دو دو مچھلیاں تھیں۔ ایک مچھلی کا طول سو سال کی راہ کے برابر تھا ۔ ان کی پشتوں پر لا الہ الا للہ محمد رسول اللہ لکھا تھا اور اس فرشتے نے ایک ہاتھ مچھلی کے سر پر رکھا ہوا تھا اور دوسرا ہاتھ اس کی پیٹھ پر۔ جب یہ فرشتہ تسبیح پڑھتا تو عرش اس کی خوش الحانی کی وجہ سے حرکت میں آنے لگتا ۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم فرماتے ہیں کہ میں نے اس فرشتہ کے متعلق جبرائیل علیہ السلام سے دریافت کیا تو اس نے کہا کہ اس فرشتہ کو رب العزت نے پیدائش آدم علیہ السلام سے ایک ہزار سال پہلے پیدا کیا ہے۔ پس اسے حکم دیا ہے کہ وہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی اُمت کیلئے تسبیح پڑھے ۔ بسبب ماہ رمضان کے روزہ رکھنے کے۔ فرمایا کہ پھر میں نے اس فرشتہ کے ہاتھ میں دو صندوق دیکھے ' ہر صندوق میں ایک ہزار نور کے تالے پڑے ہوئے تھے۔ پس میں نے جبرائیل علیہ السلام سے ان صندوقوں کے متعلق دریافت کیاتو اس نے عرض کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم اس فرشتہ سے خود دریافت فرمائیں۔ حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرشتے سے دریافت فرمایا تو اس نے جواب دیا کہ ان صندوقوں میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی اُمت کے روزہ داروں کیلئے عذاب دوزخ سے نجات کی خوشخبری ہے ۔ پھر فرشتے نے عرض کیا طوبی لک الامتک خوشخبری ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی اُمت کو۔ (روح البیان) 

                                             باقی آئندہ انشاء اللہ عزوجل   

0 comments:

Post a Comment

Blogger Widgets
Blogger Widgets