ہم آپ کو جماعت رضائے مصطفےٰ پاکستان کی ویب سائٹ میں خوش آمدید کہتے ہیں ۔

Saturday 18 August 2012

RAZAM END


         فضائل رمضان المبارک  (آخری قسط)  


صد قہ فطر:
ہر صاحب نصاب مسلمان پر اپنی او ر نابالغ اولاد کی طرف سے صدقہ فطر ادا کرنا واجب ہے' جس کی مقدار از روئے تحقیق و احتیاط فی کس (تقریباً سوا دو سیر) یعنی 2کلو 50گرام گندم یا چار سیر چھ چھٹانک ایک تولہ (تقریباً ساڑھے چار سیر یعنی 4کلو 100گرام) کھجور یا جو ہیں' گندم یا جو دینے سے ان کا آٹا دینا افضل ہے اور اس سے بھی افضل یہ ہے کہ اتنی مقدار کی قیمت دے دے ' خواہ گیہوں کی قیمت دے یا جو کی یا کھجور کی مگر گرانی میں خود ان کا دینا قیمت دینے سے افضل ہے ' جن فقراء مساکین کو زکوٰۃ دے سکتے ہیں' انہیں فطرانہ بھی دے سکتے ہیں اور جنہیں زکوٰۃ نہیں دے سکتے' انہیں فطرانہ بھی نہیں دیا جا سکتا۔ سادات کرام اپنی سیادت کی وجہ سے اور بدمذہب اپنی بدعقیدگی کے باعث اس کے مستحق نہیں ہیں ۔ صدقہ فطر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے اس لئے مقرر فرمایا کہ لغو اور بیہودہ کلام سے روزہ کی طہارت اور مسکینوں کی روزی کا ذریعہ ہو جائے ۔ نیز فرمایا بندہ کا روزہ آسمان اور زمین کے درمیان معلق رہتا ہے' جب تک صدقہ فطر ادا نہ کرے۔ صدقہ فطر رمضان المبارک میں اور عید سے پیشتر دینا بھی جائزہ ہے مگر بہتر یہ ہے کہ عید کی صبح صادق ہونے کے بعد اور عید گاہ جانے سے پیشتر ادا کیا جائے۔کسی بد مذہب کو فطرانہ زکوٰۃ دینا نیکی برباد گناہ لازم والی بات ہے۔
قضا عمری:
جمعۃ الوداع کے دن کئی دن لوگ نوافل قضا عمری پڑھتے ہیں' بعض لوگ تو اس کو حرام و بدعت کہتے ہیں اور بعض یہ سمجھتے ہیں کہ عمر بھر جو فرض نمازیں ادا نہیں کی گئیں' وہ اسی میں ادا ہو جاتی ہیں ۔ حالانکہ نہ تو یہ نماز حرام و بدعت ہے' اور نہ اسی ایک نماز کے پڑھنے سے باقی تمام نمازیں معاف ہو سکتی ہیں۔ بات دراصل یہ ہے کہ جس شخص کی فرض نمازیں قضا ہو گئی ہوں اگر وہ اپنے فعل پر شرمندہ ہو کر توبہ کرے اور قضا شدہ نمازوں کو پڑھ لے اور پھر قضا عمری کے نوافل پڑھے تو اس کی نمازیں قضا ہونے اور اس میں تاخیر واقع ہونے کا جو گناہ ہوا تھا' اللہ تعالیٰ کے فضل سے اور قضا عمری کی وجہ سے گناہ معاف بلکہ نیکی میں تبدیل ہو جائے گا ۔ نوافل قضا عمری کی ترکیب یہ ہے کہ 'جمعہ کے دن ظہر و عصر کے درمیان بارہ رکعت نفل پڑھے اور ہر رکعت میں سورۃ فاتحہ ' آیت الکرسی ' قل ھو اللہ احد' اور سورۃ فلق اور سورۃ الناس ایک ایک بار پڑھے۔ اس کو مختصر الاحیاء میں ذکر کیا گیا۔ 
                                                           (تفسیر روح البیان)
شوال کے چھ روزوں کی فضیلت
:
حضرت سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم
فرماتے ہیں 'جس نے رمضان کے روزے رکھے پھر چھ دن شوال میں رکھے تو گناہوں سے ایسے نکل گیا جیسے آج ہی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوا ہے''(مجمع الزوائد جلد
٣، ص ٤٢٥)
حضرت سیدنا ابوایوب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے سرکار نامدار مدینے کے تاجدار صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کا فرمان مشکبار ہے ''جس نے رمضان کے روزے رکھے پھر ان کے بعد چھ شوال میں رکھے تو گویا اس نے ہمیشہ روزے رکھے۔(صحیح مسلم ص ٥٩٢)
حضرت سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہما سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا ''جس نے عید الفطر کے بعد (شوال میں) چھ روزے رکھ لئے تو اُس نے پورے سال کے روزے رکھے کہ جو ایک نیکی لائے گا اُسے دس ملیں گی۔ (سنن ابن ماجہ جلد٢، ص٣٣٢٣)
عیدا لفطر:
عید الفطر کے دن سنت کے مطابق پہلے فطرانہ ادا کریں'غسل کریں'حسب توفیق نئے یا دھلے ہوئے کپڑھے پہنے'خوشبو لگائیں'کوئی میٹھی چیزکھاکر نمازکے لئے جائیں اور آتے جاتے آہستہ آواز میں تکبیرات پڑھیں۔
نما ز عید:
عید ین کی نماز واجب ہے ۔ اور اس کی ادا کی وہی شرطیں ہیں جو جمعہ کیلئے ہیں ۔ صرف اتنا فرق ہے کہ جمعہ میں خطبہ شرط ہے اور عیدین میں سنت۔ ان دونوں نمازوں کا وقت سورج کے بقدر ایک نیزہ بلند ہونے سے لے کر زوال تک ہے ۔ مگر عید الفطر میں کچھ دیر کرنا اور عیدا لاضحی میں جلدی کرنا مستحب ہے ۔ ان نمازوں سے پہلے اذان و اقامت نہیں ہے  ان دونوں نمازوں کے ادا کرنے کا طریقہ ایک ہی ہے ۔
طریقہ نمازعید:
 پہلے نیت کریں دو رکعت نماز عید الفطر یا عیدا لاضحی واجب مع زائد چھ تکبیروں کے پھر تکبیر تحریمہ کہہ کر ہاتھ باندھ لیں اور ثناء پڑھیں اس کے بعد امام بلند آواز سے اور مقتدی آہستہ سے پہلی رکعت میںتین تکبیریں کہیں ،پہلی دو تکبیروں میں اللہ اکبر کہہ کر ہاتھ چھوڑ دیتے ہیں اس کے بعد تیسری تکبیر کہہ کرہاتھ باندھ لیں۔ پھر امام بلند آواز سے سورۃ فاتحہ اور کوئی سورۃ پڑھ کر رکوع اور سجود کرے گا ۔ دوسری رکعت میں فاتحہ اور قرأت کے بعد رکوع میں جانے سے پہلے امام و مقتدی ہاتھ اُٹھا کر تین تکبیریں کہیں۔تینوں تکبیروں میںاللہ اکبر کہہ کر ہاتھ چھوڑ دیں اس کے بعدچوتھی تکبیر کہتے وقت ہاتھ کانوں تک نہ اُٹھائیں بلکہ رکوع میں جائیں اور قاعدے کے مطابق نماز پوری کریں۔
نماز عید باجماعت ادا کرنے کاطریقہ:
اگر مقتدی امام کے ساتھ دوسری رکعت میں ملے تو امام کے نماز مکمل کرنے کے بعد مقتدی کھڑئے ہوکر پہلے ثناء پڑھے پھر تین تکبیریں کہے پہلی دو تکبیروں میں اللہ اکبر کہہ کے ہاتھ چھوڑدے پھر تیسری تکبیر کہہ کر ہاتھ باندھ لے پھر سورئہ فاتحہ اور کوئی سورۃ ملاکر پڑھے پھر حسب معمول رکوع سجود کرکے تشہد پڑھ کر نماز مکمل کر لے ۔
اگر مقتدی امام کے ساتھ تشہد میں ملے تو امام کے نماز مکمل کرنے کے بعد مذکورہ بالا طریقہ نماز کے مطابق اپنی نماز مکمل کر لے۔
عید کے مستحبات:
 حجامت بنوانا ، ناخن ترشوانا ، مسواک و غسل کرنا ، اچھے کپڑے پہننا ، خوشبو لگانا ، عید گاہ کو پیدل جانا ، راستہ میں تکبیر کہتے ہوئے جانا ۔ دوسرے راستہ سے واپس آنا عید الفطر میں نماز سے پہلے صدقہ ، فطر ادا کرنا اور کوئی میٹھی چیز کھانا، کھجوریں ہوں اور طاق ہوں تین ، پانچ سات تو بہتر ۔ آپس میں ملنا مصافحہ و معانقہ کرنا ، مبارک باد دینا ۔
کلمات تکبیر:
  اللہ اکبر ، اللہ اکبر لا الہ الا اللہ ۔ واللہ اکبر اللہ اکبر وللہ الحمد ۔

0 comments:

Post a Comment

Blogger Widgets
Blogger Widgets